(ایجنسیز)
اقوام متحدہ نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں قانونی سازی کے ذریعے مسجد اقصٰی کو صہیونی ریاست کے تسلط میں دینے کی کوششوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو اردن کی سرپرستی میں رہنے دیا جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی برائے حقوق فلسطین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی وزراء اور اہم حکومتی شخصیات کی قیادت میں یہودیوں کا مسجد اقصیٰ پر یلغار کرنا باعث تشویش ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں مسلمانوں کے قبلہ اول کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ نیز فلسطینیوں اور پورے عالم اسلام میں اس کے خلاف سخت اشتعال پایا جا رہا
ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں مسجد اقصیٰ کو صہیونی ریاست کی نگرانی میں دینے سے متعلق آئینی بحث باعث تشویش اور غیرقانونی ہے۔ عالمی قانون کی رو سے اسرائیل مسجد اقصیٰ کی نگرانی نہیں کر سکتا ہے۔
یو این کمیٹی نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی توسیع پسندی، فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور شہریوں کی جبری گھربدری کی بھی شدید مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس صہیونی حکومت نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کی 565 مکانات اور دیگرعمارتیں مسمار کیں جن کے نتیجے میں 298 فلسطینی بے گھر ہو گئے تھے۔ مکان کی چھت سے محروم ہونےوالوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی بیان کی جاتی ہے۔